نئی دہلی: 29 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) اقتصادی بحران میں مبتلا پرائیویٹ سیکٹر کی ایئر لائن جیٹ ایئر ویز نے 17 اپریل کو اپنے ہوائی جہاز سروس کو عارضی طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 8 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں ڈوبی جیٹ ایئر لائن کے بند ہونے سے تقریبا 22 ہزار سے زیادہ ملازمین کا مستقبل تاریکی میں لٹک گیا ہے۔ مہینوں سے جیٹ ایئر ویز کے عملے کو تنخواہ نہیں ملی ہے اور اس کے چلتے ان کی مالی حالت انتہائی خراب ہو چلی ہے۔ بہت سے ملازمین کے اوپر گھر کی چھت چھن جانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے تو بہت سے گھروں میں بیمار اہل خانہ کی دوائی تک کے لئے پیسے نہیں ہیں۔ دوارکا سیکٹر 2 میں رہنے والے جیٹ ایئر ویز کے ملازم یش مکھرجی کے گھر میں ان کی بیوی کے ساتھ ان کی ساس بھی رہتی ہیں۔ یش مکھرجی کی بیوی سنگیتا مکھرجی کا کہنا ہے کہ ماں کومہلک بیماری ہے لیکن گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہ نہ ملنے سے ماں کی ادویات مجبورا بند کر دی گئی ہیں۔ تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے جیٹ ایئر ویز کے عملے کے لئے ہر طرف سے مصیبتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔34 سال کے زبیر وارث نے کل 11 سال کا اپنا وقت جیٹ ایئر ویز کے ساتھ گزرا ہے۔ زبیر کمپنی میں ایک بہترین ملازم میں سے ایک ہیں۔ جیٹ ایئر ویز کے ساتھ رہتے ہوئے انہوں نے کے میڈلس اور ایوارڈ بھی حاصل کئے ہیں۔ اقتصادی تنگی کے چلتے جب 17 اپریل کو کمپنی نے اس کے بند ہونے کا اعلان کیا اور 22 ہزار ملازم راتوں رات بے روزگار ہو گئے جن میں زبیر بھی ایک ہیں۔ اس واقعہ کے بعد زبیر کے پاس نوکری کا کوئی دوسرا آپشن نہیں رہ گیا ہے۔ زبیر اپنوں بیوی کے ساتھ ممبئی میں میرا روڈ میں رہتے ہیں اور آج بھی یہی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ جیٹ ایئر ویزپھر ایک بار آسمان میں پرواز کرے گا۔ زبیر کا کہنا ہے کہ ایک بار پھر یہاں سے کہیں قریب کام کے تلاش میں جانااور ایک نئی زندگی کا آغاز کرنا ممکن نہیں ہے۔زبیر کا کہنا ہے کہ جنہوں نے 25 سال یا اس سے زیادہ اس کمپنی کو دیے ہے ان کا کیا ہوگا؟